رخسانہ سمن ۔۔۔ بے عمل زمانے میں تیرگی بہانہ ہے

بے عمل زمانے میں تیرگی بہانہ ہے
سب دیے بجھا دیجے آفتاب لانا ہے

تم نہیں ہو چارہ گر، زخم کیوں دکھائیں ہم
یاس کے پہاڑوں کو دردِ دل سنانا ہے

کس کی آرزو ہو تم، کس کی جستجو ہیں ہم
بات تو ذرا سی ہے، طعنہ زن زمانہ ہے

واعظا! خدا لگتی گر کوئی کہے تو سُن
تیری بات مبہم ہے، گفتگو فسانہ ہے

عشق اور وحشت میں فرق ہے فقط اتنا
وحشتوں کے تیروں کا عشق ہی نشانہ ہے

Related posts

Leave a Comment