صادق جمیل … گزر جانے کا موسم آ گیا ہے

گزر جانے کا موسم آ گیا ہے
اُدھر جانے کا موسم آ گیاہے

گرفت اپنے بدن پر کھو رہا ہوں
بکھر جانے کا موسم آ گیا ہے

اجازت ہو تو خود کو ساتھ لے لوں
اگر جانے کا موسم آ گیا ہے

مجھے کہنا پڑا ہے فاختہ سے
کہ گھر جانے کا موسم آ گیا ہے

بدن سے زندگی کی راکھ جھاڑو
نکھر جانے کا موسم آ گیا ہے

ہزاروں خواہشیں زندہ ہیں دل میں
مگر جانے کا موسم آ گیا ہے

جمیل اس سمت کا سوچا نہیں تھا
جدھر جانے کا موسم آ گیا ہے

Related posts

Leave a Comment