یہ میں کیسے نگر میں آ گیا ہوں کہ خود کو اجنبی سا لگ رہا ہوں یہ تنہائی ہے کیوں میرا مقدر یہ تنہائی میں اکثر سوچتا ہوں سرِ دشتِ تخیل یہ خموشی میں اپنی ہی صدا سے ڈر گیا ہوں تمہاری ذات سے نسبت جو ٹھہری سو خود کو معتبر لگنے لگا ہوں کھٹکتا ہوں انہیں تو کیا عجب ہے تمہارے ساتھ جو بیٹھا ہوا ہوں
Related posts
-
محسن اسرار ۔۔۔ گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا
گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا یہ کوئی وقت ہے تیرے کمال کرنے کا برا... -
احمد فراز ۔۔۔ زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے تو محبت سے... -
فانی بدایونی ۔۔۔ آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ
آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ بچ گئی آنکھ دل پہ آئی چوٹ دردِ دل...