نوشابہ ہاشمی ۔۔۔ کیسی برکت ترے درود میں ہے

کیسی برکت ترے درود میں ہے
اک ستارہ مرے وجود میں ہے

وسوسے ، ڈر ، گمان ہیں سب ہیچ
اک یقیں اب مرے ورود میں ہے

سرحدوں پر بھی ہے نظر میری
دائرہ کار بھی حدود میں ہے

کب مزا ہے کسی رہائی میں
جو مزا عشق کی قیود میں ہے

سارا کمرا مرا معطر ہے
تیرا احساس مشکِ عود میں ہے

تیرے جانے سے یوں ہوا محسوس
جیسے سارا جہاں جمود میں ہے

ایک دنیا میں ہے وجود مرا
ایک دنیا مرے وجود میں ہے

اپنے افکار باوضو کر لو
مکتبِ عشق اب نمود میں ہے

یہ پیامِ سحر ہے نوشابہ
اک صباحت مرے ورود میں ہے

Related posts

Leave a Comment