وسیم جبران ۔۔۔ فکر و شعر و بیان میں آیا

فکر و شعر و بیان میں آیا
ایک بس تُو ہی دھیان میں آیا

نخل مایوس ہونے والا تھا
ابر جب آسمان میں آیا

دل میں کتنے چراغ جل اٹھے
کون میرے مکان میں آیا

اب کہانی بدلنے والی ہے
تُو مری داستان میں آیا

جس کا کوئی جواب ہی نہ بنے
وہ سوال امتحان میں آیا

گھونسلہ اُس کو دیکھتا ہو گا
جب پرندہ اڑان میں آیا

مجھ پہ برگد نے کھول دی شاخیں
اور میں سائبان میں آیا

Related posts

Leave a Comment