ڈاکٹر خالدہ انور ۔۔۔ فضاے شہرِ محبت سے کھینچ لائے ہیں

فضاے شہرِ محبت سے کھینچ لائے ہیں
دل آج گوشۂ جنّت سے کھینچ لائے ہیں

وہ چاند بن کے ہے روشن ہمارے ماتھے پر
جو داغ کوچۂ اُلفت سے کھینچ لائے ہیں

کشید کر لیے آنسو تمھاری فُرقت سے
خُمار لمحۂ وصلت سے کھینچ لائے ہیں

خزاں کے دور میں چٹکی کلی بہاروں کی
گُلِ مُراد عبادت سے کھینچ لائے ہیں

ہر ایک رات میں اُن کے ہی خواب دیکھتی ہوں
مجھے جو دارِ ملامت سے کھینچ لائے ہیں

یہی نہ ہوں ترے قاتل، بڑی عقیدت سے
جو سُوکھے پھُول بھی تُربت سے کھینچ لائے ہیں

بڑے خلوص سے وہ پیار کی کرن سے مجھے
عمیق چاہِ ندامت سے کھینچ لائے ہیں

Related posts

Leave a Comment