کرامت بخاری ۔۔۔ دل مضطرب ہے اور کوئی اضطراب ہے

دل مضطرب ہے اور کوئی اضطراب ہے
خانہ خراب خواب کا عالم بھی خواب ہے

تاخیر کی تپش سے توانا ہوا ہے دل
تعجیل کے سفر کا یہ تازہ  نصاب ہے

لہجے میں ہے لہو کا بھی کچھ ذائقہ جناب
یہ خون سے خطاب کی خواہش کا باب ہے

رو رو کے میں نے لفظ لکھے لوحِ زیست پر
شیون کا شور شعر کا اصلی شباب ہے

مٹی میں جو مہک ہے وہ اعلیٰ نسب سے ہے
یعنی ابوتراب سے عزت مآب ہے

اشکِ رواں کی رسم کرامت سے کم نہیں
یہ آنکھ آب آب ہے اور باریاب ہے

Related posts

Leave a Comment