جلیل عالی ۔۔۔ تیری محفل پہ بُرا وقت جو آیا ہوا ہے

تیری محفل پہ بُرا وقت جو آیا ہوا ہے
آپ ہی دیکھ کہاں کس کو بٹھایا ہوا ہے

ناگہاں آگ جل اٹھتی ہے کسی کونے سے
کوئی آسیب در و بام پہ چھایا ہوا ہے

نئی تعمیر کے آثار  تو دیکھے نہ کہیں
شہر کا شہر مگر آپ نے ڈھایا ہوا ہے

ہم کہ اک عمر چراتے رہے آنکھیں جن سے
اُن سوالات نے اب حشر مچایا ہوا ہے

دشمنوں کی کسی سازش کا نہیں دخل اِس میں
یہ جو ادبار ہے اپنا ہی کمایا ہوا ہے

کھیل سے ہی نہ کہیں تم کو نکلنا پڑ جائے
اتنا کردار کرو جتنا بتایا ہوا ہے

فرش کر رکھی ہیں کب سے تری رہ میں آنکھیں
اور دل کو سرِ دہلیز بچھایا ہوا ہے

ٹوٹتی ہی نہیں اک راہ نکلنے کی رجا
دل وہ عالی درِ توفیق سے پایا ہوا ہے

Related posts

Leave a Comment