احمد فراز … تمثیل

تمثیل
کتنی صدیوں کے انتظار کے بعد
قربتِ یک نفس نصیب ہوئی
پھر بھی تو چُپ اداس کم آمیز

اے سلگتے ہوئے چراغ بھڑک
درد کی روشنی کو چاند بنا
کہ ابھی آندھیوں کا شور ہے تیز

ایک پل مرگِ جاوداں کا صلہ
اجنبیت کے زہر میں مت گھول
مجھ کو مت دیکھ لیکن آنکھ تو کھول

Related posts

Leave a Comment