ا ب ج د
..........
جیسے فضا میں
کبھی کبھی آوارہ بادل
اک واضح تصویر کی حیرت بن جاتے ہیں
جیسے درختوں کی شاخوں پر
کبھی کبھی سر مست ہوائوں کے جھونکوں سے
پتّوں کی آوازیں
خوش آہنگ سُروں میں ڈھل جاتی ہیں
جیسے کبھی
ہلکی ہلکی بارش کی بوندیں
ریت کی تختی پر پل بھر کو
نام کسی کا لکھ دیتی ہیں
جیسے کوئی ننھا سا بچّہ
پہلی بار اچانک اک دن
ٹُوٹے پھُوٹے لفظ ملا کر
پُوری بات بنا لیتا ہے
Related posts
-
اکرم سحر فارانی ۔۔۔ چھ ستمبر
ظُلمت کے جزیرے سے اَندھیروں کے رسالے آئے تھے دبے پاؤں اِرادوں کو سنبھالے دُشمن کے... -
حامد یزدانی ۔۔۔ سوالیہ اندیشے
سوالیہ اندیشے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس خزاں کی نئی اداسی کا رنگ کتنے برس پرانا ہے؟ زندگی مسکرا... -
خاور اعجاز ۔۔۔ امکان (نثری نظم) ۔۔۔ ماہنامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)
امکان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رات کو پیدا ہونے والی تاریکی روشنی کا مطالبہ کرتے ہُوئے گھبرا جاتی ہے...