رانا سعید دوشی ۔۔۔ کفن میں جیب ہوتی تو

کفن میں جیب ہوتی تو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کفن میں جیب ہوتی تو
مرے پسماندگان مجھ کو
کبھی مرنے نہیں دیتے
میں مرنے کے لئے سو سو جتن کرتا
اگر میں خودکشی کرتا
وہ میری لاش کو پنکھے سے لٹکا چھوڑ دیتے
یا
مجھے مردود کہہ کر فاتحہ خوانی پہ
پابندی لگا دیتے
مگر مچھ کی طرح آنسو بہا کر
وہ زمیں کو بھی سمندر میں بدل دیتے
(سمندر میں کسی میت کو کفنایا نہیں جاتا)
وہ میری لاش کو فرعون کی میت سمجھ لیتے
کسی اہرام میں رکھتے
مری لکھی ہوئی تحریر میں رد و بدل کر کے
وہ دستاویز بنواتے
خبر اخبار میں چھپتی
" میں اپنا یہ تنِ مردہ یہاں کی تجربہ گاہوں کو عطیہ کر رہا ہوں"
مرا پنجر کسی شیشے کے پنجرے میں سجا ہوتا
مجھے پھر کون دفناتا

Related posts

Leave a Comment