حمد باری تعالیٰ ۔۔۔ سید ریاض حسین زیدی

میں کہ تھا تشکیک کی بے نور دلدل کا اسیر
نورِ ایماں سے مزین ہو گیا،بدر منیر

غربتِ کم مائیگی سے ہوگئی میری نجات
مجھ کو عرفانِ خدا نے کر دیا ثروت نظیر

ہو گیا ارفع و اعلیٰ صاحبِ تقویٰ جو ہے
وہ فقیرِ بے نوا ہو یا شہنشاہِ شہیر

جس نے کشکولِ گدائی تیرے آگے رکھ دیا
ظاہروباطن کی دولت سے ہوا بے حد امیر

جس نے صدقِ دل سے مانا تو ہے شہ رگ سے قریب
ہو گیا تیرے قریں،وہ ہو گیا تیرا نصیر

وہ سر افرازِ جہاں ہوتا گیا تیرے طفیل
خیر جو ذوقِ عمل سے جو ہوا حرکت پذیر

بے سروسامان ہونے سے سراسر بچ گیا
جس کا ہے دل سے عقیدہ تو ہے واحد دستگیر

سب رموزِ عشق و دانش اس پہ وا ہوتے گئے
جس کی چشمانِ تحیر نے کیا ان کواسیر

جو بتانِ بے بصر کی راہ پہ تھا گامزن
لا الٰہ کی تو نے پھیری اس پہ تنسیخی لکیر

بس وہ استتغنا کی دولت سے مشرف ہو گیا
صدقِ دل سے جو ہوا ہے تیرے ہی در کا فقیر

اہتمامِ عدل و احساں کا ترا معیار ہے
چشمِ منصف میں برابر کیا کبیر اور کیا صغیر

حضرت ِانسان کو تو نے عطا کیں قدرتیں
اپنے اپنے دائرے میں ہر کوئی عبدالقدیر

تو نے احساسِ زیاں سے اس کی آنکھیں کھول دیں
احتسابِ خود نگر سے جو ہوا روشن ضمیر

ارضِ خاکی سے اٹھائے تو نے کیا کیا آسماں
ہیں صدف کی گود میں کیسے جواہر بے نظیر

ہو گئے علم و بصیرت کے مراتب ارجمند
تیرا فیضانِ نظر ہے ، العلیم و البصیر

میں ریاضِ حمد میں سو جان سے ہوں منہمک
مجھ کو راہِ شہرِ طیبہ کا بنا دے راہ گیر

Related posts

Leave a Comment