نوجواں لوگ پجامے کو برا کہتے ہیں پینٹ پھٹ جائے تو قسمت کا لکھا کہتے ہیں اپنے اشعار میں جمعہ کو جما کہتے ہیں ایسے استاد کو فخر الشعرا کہتے ہیں نظم کو گفٹ رباعی کو عطا کہتے ہیں شعر وہ خود نہیں کہتے ہیں چچا کہتے ہیں آئی ایم ایف کو سمجھتے ہیں معیشت کا علاج لوگ الکحل کو کھانسی کی دوا کہتے ہیں یہ تو چلتی نہیں پی ایم کی اجازت کے بغیر اس کو ایوانِ صدارت کی ہوا کہتے ہیں جانے کب اس میں ہمیں آگ لگانی…
Read MoreMonth: 2024 جنوری
عزیز فیصل ۔۔۔ اچھے خاصے آدمی کو جانور اس نے کیا
بیگماتی بونسروں کو بے اثر اس نے کیا ایک ہیلمٹ اوڑھ کر محفوظ سر اس نے کیا یہ تو اس موذی کے بائیں ہاتھ کا ہی کھیل ہے خیر کو اپنی صلاحیت سے شر اس نے کیا میرے جذبوں کی دھنک کو اس کی دیمک لگ گئی میں بڑا رنگین تھا پر ڈس کلر اس نے کیا بار برداری میں الجھا ہے وہ شوہر رات دن اچھے خاصے آدمی کو جانور اس نے کیا
Read Moreعزیز فیصل
ہے کامیابیٔ مرداں میں ہاتھ عورت کا مگر تو ایک ہی عورت پہ انحصار نہ کر
Read Moreعرش ملسیانی
پوچھ اگلے برس میں کیا ہوگا مجھ سے پچھلے برس کی بات نہ کر
Read Moreعرش ملسیانی
یہ بتا حال کیا ہے لاکھوں کا مجھ سے دو چار دس کی بات نہ کر
Read Moreریاض خیر آبادی
کمر سیدھی کرنے ذرا میکدے میں عصا ٹیکتے کیا ریاض آ رہے ہیں
Read Moreفانی بدایونی ۔۔۔ دنیا میری بلا جانے مہنگی ہے یا سستی ہے
دنیا میری بلا جانے مہنگی ہے یا سستی ہے موت ملے تو مفت نہ لوں ہستی کی کیا ہستی ہے آبادی بھی دیکھی ہے، ویرانے بھی دیکھے ہیں جو اُجڑے اور پھر نہ بسے دل وہ نرالی بستی ہے خود جو نہ ہونے کا ہو عدم کیا اسے ہونا کہتے ہیں نیست نہ ہو تو ہست نہیں یہ ہستی کیا ہستی ہے عجزِ گناہ کے دم تک ہیں عصمتِ کامل کے جلوے پستی ہے تو بلندی ہے رازِ بلندی پستی ہے جان سی شے بک جاتی ہے ایک نظر کے…
Read Moreمحمد علوی ۔۔۔ اور بازار سے کیا لے جاؤں
اور بازار سے کیا لے جاؤں پہلی بارش کا مزا لے جاؤں کچھ تو سوغات دوں گھر والوں کو رات آنکھوں میں سجا لے جاؤں گھر میں ساماں تو ہو دلچسپی کا حادثہ کوئی اٹھا لے جاؤں اک دیا دیر سے جلتا ہوگا ساتھ تھوڑی سی ہوا لے جاؤں کیوں بھٹکتا ہوں غلط راہوں میں خواب میں اس کا پتہ لے جاؤں روز کہتا ہے ہوا کا جھونکا آ تجھے دور اُڑا لے جاؤں آج پھر مجھ سے کہا دریا نے کیا ارادہ ہے، بہا لے جاؤں گھر سے جاتا…
Read Moreعزیز فیصل
میں ایک بوری میں لایا ہوں بھر کے مونگ پھلی کسی کے ساتھ دسمبر کی رات کاٹنی ہے
Read Moreنسیمِ سحر ۔۔۔ مُجھ کو پناہ دے کے جو گیلا درخت ہے (ماہنامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)
مُجھ کو پناہ دے کے جو گیلا درخت ہے اللہ کے کرم کا وسیلہ درخت ہے لہجوں میں کاش ذائقہ اُس کا بھی آ سکے جو میٹھی چھاؤں دیتا رَسِیلا درخت ہے مَیں آدمی کے روپ میں ظاہر ہوا تو ہوں لیکن در اصل میرا قبیلہ درخت ہے کوئی وہاں پڑاؤ نہیں ڈالتا کبھی موجود جس زمین پہ نیلا درخت ہے اُس شاخِ گُل نے دیکھ کے بے ساختہ کہا کیسا جوان، چھَیل چھبیلا درخت ہے ! بے حد قریب رات کی رانی کھِلی ہوئی خوشبو میں مست مست، نشیلا…
Read More