اداسی کے رنگ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خیال کی چادر پر اداس جذبوں کے دھاگے سے کاڑھی نظم نگاہوں کے گوشے بھگو دیتی ہے احساس کی چبھن پوروں پر محسوس کر کے روح بھی ژولیدہ لمحوں کے لمس سے افسردہ ہو جاتی ہے تخئیل کے کاغذ پر آنسوؤں کے نشان ستاروں کی مانند دمکتے ہیں من کے اندھیرے آنگن میں اجالا جاگنے لگتا ہے محبت خوابیدہ آنکھوں سے یادوںکے کینوس پر اداسی کے پھول کاڑھتی ہے فضا میں گھمبیر تنہائی کی چاپ اور خامشی کی دستک کا الوہی فسوں بکھرا ہے ''اداسی کے رنگ انمٹ ہوتے ہیں ''
Related posts
-
اکرم سحر فارانی ۔۔۔ چھ ستمبر
ظُلمت کے جزیرے سے اَندھیروں کے رسالے آئے تھے دبے پاؤں اِرادوں کو سنبھالے دُشمن کے... -
حامد یزدانی ۔۔۔ سوالیہ اندیشے
سوالیہ اندیشے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس خزاں کی نئی اداسی کا رنگ کتنے برس پرانا ہے؟ زندگی مسکرا... -
خاور اعجاز ۔۔۔ امکان (نثری نظم) ۔۔۔ ماہنامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)
امکان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رات کو پیدا ہونے والی تاریکی روشنی کا مطالبہ کرتے ہُوئے گھبرا جاتی ہے...