آج قابلؔ میکدے میں انقلاب آنے کو ہے اہلِ دل اندیشۂ سود و زیاں تک آ گئے
Read MoreTag: اردو ادب
قابل اجمیری
ٹھنڈے پڑے ہیں انجمنِ رنگ کے چراغ اک نغمۂ بہار بطرزِ فغاں سہی
Read Moreقابل اجمیری
جلوہ گاہِ یار سے بھی تشنہ کام آئے ہیں لوگ جانے امیدیں زیادہ ہیں کہ جلوے کم رہے
Read Moreقابل اجمیری
رخصتِ دوست پہ قابلؔ دلِ مایوس کو دیکھ اک سفینہ ہے کہ ساحل سے جدا ہوتا ہے
Read Moreقابل اجمیری
گرتے سنبھلتے جھومتے دارورسن کو چومتے اہلِ جنوں تیرے حضور آ ہی گئے کشاں کشاں
Read Moreقابل اجمیری
آؤ اب ایک نئے دور کا آغاز کریں عہدِ رفتہ کی کوئی بات نہیں یاد مجھے
Read Moreعالم نظامی
جو مجھے جیسا سمجھتا ہے سمجھنے دیجے اپنے بارے میں کہاں تک میں صفائی دوں گا
Read Moreڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ رباعیات
مرنا ہے تو بے موت نہ مرنا بابا دم سادھ کے اس پُل سے گزرنا بابا سنتے ہیں کہ ہے موت سفر کا وقفہ اس پار ذرا بچ کے اترنا بابا ۔۔۔ موتی نہ تھے دریا میں تو ہم کیا کرتے آنسو ہی نہیں آنکھ میں غم کیا کرتے ہاتھ آوے کھوکھلے لفظوں کے صدف گہرائی کی رُوداد رقم کیا کرتے ۔۔۔ تقدیر پہ الزام نہیں دھر سکتے خاکے میں سیہ رنگ نہیں بھر سکتے ہر لوح پہ تحریر کہ جینا ہے حرام آواز لگا دو کہ نہیں مر سکتے…
Read Moreڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ صور اسرافیل
اب تو بستر کو جلدی سے تہہ کر چکو لقمہ ہاتھوں میں ہے تو اسے پھینک دو اپنے بچوں کی جانب سے منھ پھیر لو اس گھڑی بیویوں کی نہ پروا کرو راہ میں دوستوں کی نظر سے بچو اس سے پہلے کہ تعمیل میں دیر ہو سائرن بج رہا ہے ۔ چلو دوستو!
Read Moreڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ دوسری جلاوطنی
جب گیہوں کا دانا جنس کا سمبل تھا، اس کو چکھنے کی خاطر، میں جنت کو ٹھکرا آیا تھا۔ اب گیہوں کا دانہ، بھوک کا سمبل ہے ۔ جس کو پانے کی خاطر، میں اپنی جنت سے باہر ہوں !
Read More