تابش کمال ۔۔۔ نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم

میرا اعزاز و اِفتخار دُرود میرے سرکارؐ! بے شمار دُرود اسمِ احمدؐ! ہزار جاں قُرباں جسمِ احمدؐ! ہزار بار دُرود صحنِ جاں میں گُلاب کیوں نہ کِھلیں پڑھ رہی ہے یہاں بہار دُرود اس لیے سر جھکائے رکھتا ہوں بن گیا ہے گلے کا ہار دُرود آلِ اطہر پہ بے حِساب سلام ذاتِ اَقدسؐ پہ صد ہزار دُرود خون میں، روح میں ہے تابندہ وجہِ تسکینِ دِل ، قرار ، دُرود نعت لکھتے ہیں عشق سے عُشّاق دل سے پڑھتے ہیں جاں نِثار دُرود کوئی پوچھے دَوائے دِل تابش اس…

Read More

غمگین دہلوی

وہ لطف اٹھائے گا سفر کا آپ اپنے میں جو سفر کرے گا

Read More

گوہر ہوشیارپوری

اجلے میلے پیش ہوئے جیسے ہم تھے پیش ہوئے

Read More

سیف الدین سیف

اس مسافر کی نقاہت کا ٹھکانہ کیا ہے سنگ منزل جسے دیوار نظر آنے لگے

Read More

امجد بابر ۔۔۔ فروٹ کیک

تُم کاٹو گے میرے راستے کو تمھارے پاس کالی بلی بھی نہیں کہاں سے نحوست کے آکٹوپس روایات کی زنجیریں لے آئے ہو میں صدیوں سے آنسوؤں کے سمندر پہ بہہ رہی ہوں مجھے خوابوں کی سبز ڈولی میں بٹھا کر فروخت کیا جاتا ہے کبھی گندے ہاتھوں سے میرے حْسن کی توہین ہوتی ہے کبھی بانجھ مرد کی بے ثمر ساعتوں سے سمجھوتہ کرتی ہوں کبھی اکلاپے سے لپٹ کر جاگتی ہوں کبھی شوہر کی غیر موجودگی میں رات کے دروازے پہ کھڑے بہکے سایوں کی دستک سنتی ہوں…

Read More

وسیم جبران … دو غزلیں

فتنہ ہے، تعصب ہے، بندوق ہے ، گولی ہے اِس شہر میں ہر لحظہ بس خون کی ہولی ہے اک نام لیا اُس نے کچھ ایسی محبت سے گویا مرے کانوں میں شیرینی سی گھولی ہے پت جھڑ کی وہی شامیں، آنسو بھی نظر آئے یادوں کی کوئی کھڑکی جب آنکھ نے کھولی ہے اک بار نظر بھر کے دیکھا ہے مجھے اُس نے اک آن میں یہ ہستی مخمور ہے ڈولی ہے میرا نہ تھا وہ کل بھی، سمجھا ہے یہ اب میں نے ہر بات محبت کی ادراک…

Read More

رانامحمد شاہد ۔۔۔ چل رہی ہیں یخ ہوائیں

چل رہی ہیں یخ ہوائیں زرد پتے گِر نہ جائیں بے قراری بڑھ رہی ہے زیرِ لب کچھ گنگنائیں کوئی بھی محرم نہیں ہے حالِ دل کس کو سنائیں جن سے رشتہ ہو وفا کا دور کیسے اُن سے جائیں چند لمحوں کی رفاقت سلسلوں کو کیا بڑھائیں اب تو اک ہی آرزو ہے آپ میرے ہو ہی جائیں حوصلہ شاہد نہیں ہے دوستوں کو آزمائیں

Read More

سعدیہ بشیر ۔۔۔ موسم تو سازگار تھا؛ کھلتا ہوا نہ تھا

موسم تو سازگار تھا؛ کھلتا ہوا نہ تھا ایسی تھیں بارشیں کہ الم بھیگتا نہ تھا وہ شخص بزدلی کی عجب انتہا پہ تھا ہم کو تو کیا ، کسی کو بھی پہچانتا نہ تھا کیسی اداس رات تھی تارے بھی بجھ گئے دل تھا کہ آسمان کو بھی جانتا نہ تھا واعظ کے ہر بیان سے خطبہ الجھ گیا لفظوں کے واہمے کو کوئی تولتا نہ تھا دن اتنا تیز رو تھا کہ سورج نہ دکھ سکا سایا پلٹ کے زیست کو بھی دیکھتا نہ تھا سوچا کیے کہ…

Read More

محمد انیس انصاری ۔۔۔ دو غزلیں

جب برسے گا بادل ، تھوڑی دیر کے بعد بہہ جائے گا کاجل ، تھوڑی دیر کے بعد یادوں نے پھر چھیڑ دیا ہے راگ مَلھار رقص کرے گا پاگل ، تھوڑی دیر کے بعد مہکیں گے رُخسار و لب و عارض کے گلاب جب اُٹّھے گا آنچل تھوڑی دیر کے بعد لمبی نیند نے آخر پیاس بجھا ڈالی کوئی لایا چھاگل ، تھوڑی دیر کے بعد ڈوب نہ جائے رات کا سورج، جانِ انیس چلا نہ جائے سانول ، تھوڑی دیر کے بعد ۔۔۔۔۔۔۔۔ اپیل کا بھی حق نہیں…

Read More

انور شعور ۔۔۔ اُف کرے دل اگر زبان سمیت

اُف کرے دل اگر زبان سمیت عرش ہِل جائے آسمان سمیت کوئی رہزن ہو آپ جیسا تو پیشِ خدمت ہے مال ، جان سمیت جب ہوئی اختصار کی درخواست ہم چلے آئے داستان سمیت مکتبِ زندگی میں آتی ہے ایک ایک آن امتحان سمیت قبر باقی نہ یاد ہی باقی نام تک مٹ گیا نشان سمیت دل سے جاتا نہیں وطن کا خیال گو ہم آئے ہیں خاندان سمیت میز بھی ہے یہیں مسہری بھی میرا دفتر ہے یہ مکان سمیت جرمِ الفت عیاں تھا چہرے سے جج نے لوٹا…

Read More