بدر منیر ۔۔۔ ہاتھ سے پل بھر میں صیدِ بے زباں جاتا رہا

ہاتھ سے پل بھر میں صیدِ بے زباں جاتا رہا سوچتی ہے اہلیہ شوہر کہاں جاتا رہا؟ روزنِ در سے نظر آیا جو مہمانوں کا غول پچھلے دروازے سے چھپ کر میزباں جاتا رہا بن کے دلہن اس حسیں نے جب سے رکھا ہے قدم آشیانے سے مرے امن و اماں جاتا رہا بن بھی سکتا ہے کسی دن تیرے پٹنے کا سبب تو اسی رفتار سے گر اس کے ہاں جاتا رہا گفتگو اس نے سنی جب روز مرہ کے خلاف اہلیہ کو چھوڑ کے اہلِ زباں جاتا رہا…

Read More

بدر منیر ۔۔۔ کس قدر ظلم ِ عیادت ہوا بیمار کے ساتھ

کس قدر ظلم ِ عیادت ہوا بیمار کے ساتھ اس نے کالم بھی سنا ڈالا ہے اشعار کے ساتھ صرف عاشق ہی نہیں چور بھی ہو سکتا ہے شب کو بیٹھا ہے جو لگ کر تری دیوار کے ساتھ بیویاں چار اگر میرے مقدر میں نہیں کوئی گپ شپ ہی کرادے مری دو چار کے ساتھ ہو گئی حسنِ سماعت کی روایت رخصت اب تو غزلیں بھی سنی جاتی ہیںجھنکار کے ساتھ اتنے ظالم نہ خدا دے کسی عاشق کو رقیب جا کے پرچہ بھی کٹا دیتے ہیں جو مار…

Read More