میر تقی میر ۔۔۔ شبِ ہجر میں کم تظلم کیا

شبِ ہجر میں کم تظلم کیا کہ ہمسایگاں پر ترحم کیا کہا میں نے کتنا ہے گل کا ثبات کلی نے یہ سن کر تبسم کیا زمانے نے مجھ جُرعہ کش کو ندان کیا خاک و خشتِ سرِ‌ خم کیا جگر ہی میں یک قطرۂ خوں سرشک پلک تک گیا تو تلاطم کیا کسو وقت پاتے نہیں گھر اُسے بہت میر نے آپ کو گم کیا

Read More