رنج حیدر آبادی ۔۔۔۔ ہم مرے جاتے ہیں کمبخت کا حال اچھا ہے

دل مرا لے کے یہ کہتے ہیں کہ مال اچھا ہے منتیں خوب ہیں اور ان کا خیال اچھا ہے وہ عیادت کو مری آ کے یہ فرماتے ہیں شکر صد شکر کہ بیمار کا حال اچھا ہے میں یہ کہتا ہوں کہ آغازِ محبت ہے خراب وہ یہ کہتے ہیں محبت کا مآل اچھا ہے ساتھ یوسف کے تجھے مصر میں گر  لے جاتے انگلیاں تیری طرف اٹھتیں یہ مال اچھا ہے تیری صورت سے میں دوں کیا مہِ کامل کو مثال اس سے سو درجہ ترا حسن و…

Read More