ایک زمین…. حال اچھا ہے : تیئیس شاعر

مرزا غالب حسنِ مہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچھا ہے اس سے میرا مہہ خورشید جمال اچھا ہے بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچھا ہے اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا ساغرِ جم سے مرا جامِ سفال اچھا ہے بے طلب دیں تو مزا اس میں سوا ملتا ہے وہ گدا جس کو نہ ہو خوئے سوال اچھا ہے ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق وہ سمجھتے ہیں کہ…

Read More

رنج حیدر آبادی ۔۔۔۔ ہم مرے جاتے ہیں کمبخت کا حال اچھا ہے

دل مرا لے کے یہ کہتے ہیں کہ مال اچھا ہے منتیں خوب ہیں اور ان کا خیال اچھا ہے وہ عیادت کو مری آ کے یہ فرماتے ہیں شکر صد شکر کہ بیمار کا حال اچھا ہے میں یہ کہتا ہوں کہ آغازِ محبت ہے خراب وہ یہ کہتے ہیں محبت کا مآل اچھا ہے ساتھ یوسف کے تجھے مصر میں گر  لے جاتے انگلیاں تیری طرف اٹھتیں یہ مال اچھا ہے تیری صورت سے میں دوں کیا مہِ کامل کو مثال اس سے سو درجہ ترا حسن و…

Read More