ایک زمین…. حال اچھا ہے : تیئیس شاعر

مرزا غالب حسنِ مہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچھا ہے اس سے میرا مہہ خورشید جمال اچھا ہے بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچھا ہے اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا ساغرِ جم سے مرا جامِ سفال اچھا ہے بے طلب دیں تو مزا اس میں سوا ملتا ہے وہ گدا جس کو نہ ہو خوئے سوال اچھا ہے ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق وہ سمجھتے ہیں کہ…

Read More

راجہ نوشاد علی خان ۔۔۔ آج تو آپ کے بیمار کا حال اچھا ہے

ماہ اچھا ہے کہ وہ بدر کمال اچھا ہے دیکھنا ہے یہ ہمیں کس کا جمال اچھا ہے آپ کی چشمِ عنایت نے سنبھالا اس کو آج تو آپ کے بیمار کا حال اچھا ہے حال جب ہوگا برا دیکھنے وہ آئیں گے لوگ کہتے ہیں برا جس کو وہ حال اچھا ہے جس سے ملتے ہیں ملاتے ہیں اجل سے اس کو چشمِ قاتل میں تمہاری یہ کمال اچھا ہے وصل جب اس بتِ کافر کا میسر ہو جائے روز وہ اچھا، وہ ماہ اچھا، وہ سال اچھا ہے…

Read More