مرزا غالب حسنِ مہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچھا ہے اس سے میرا مہہ خورشید جمال اچھا ہے بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچھا ہے اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا ساغرِ جم سے مرا جامِ سفال اچھا ہے بے طلب دیں تو مزا اس میں سوا ملتا ہے وہ گدا جس کو نہ ہو خوئے سوال اچھا ہے ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق وہ سمجھتے ہیں کہ…
Read MoreTag: جلیل مانک پوری
جلیل مانک پوری
اپنی آنکھیں نظر آتی ہیں جو اچھی ان کو جانتے ہیں مرے بیمار کا حال اچھا ہے
Read Moreجلیل مانک پوری … نہ خوشی اچھی ہے اے دل نہ ملال اچھا ہے
نہ خوشی اچھی ہے‘ اے دل! نہ ملال اچھا ہے یار جس حال میں رکھے وہی حال اچھا ہے دلِ بیتاب کو پہلو میں مچلتے کیا دیر سن لے اتنا کسی کافر کا جمال اچھا ہے بات الٹی وہ سمجھتے ہیں جو کچھ کہتا ہوں اب کے پوچھا تو یہ کہہ دوں گا کہ حال اچھا ہے صحبت آئینے سے بچپن میں خدا خیر کرے وہ ابھی سے کہیں سمجھیں نہ جمال اچھا ہے مشتری دل کا یہ کہہ کہہ کے بنایا ان کو چیز انوکھی ہے‘ نئی جنس ہے…
Read Moreجلیل مانک پوری
آپ پہلو میں جو بیٹھیں تو سنبھل کر بیٹھیں دلِ بے تاب کو عادت ہے مچل جانے کی
Read More