ایک زمین…. حال اچھا ہے : تیئیس شاعر

مرزا غالب حسنِ مہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچھا ہے اس سے میرا مہہ خورشید جمال اچھا ہے بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچھا ہے اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا ساغرِ جم سے مرا جامِ سفال اچھا ہے بے طلب دیں تو مزا اس میں سوا ملتا ہے وہ گدا جس کو نہ ہو خوئے سوال اچھا ہے ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق وہ سمجھتے ہیں کہ…

Read More

احمد شاہ خان شبنم ۔۔۔۔ یہ تو کچھ بھی نہیں، سنتے تھے کہ مال اچھا ہے

تیری ابرو پہ صنم کیا ہی یہ خال اچھا ہے ایسے کعبہ کے لئے یہ ہی بلال اچھا ہے دل مرا دیکھ کے منہ پھیر کے نفرت سے کہا یہ تو کچھ بھی نہیں سنتے تھے کہ مال اچھا ہے غیر کے ساتھ وہ آتے ہیں عیادت کے لئے ان سے کہہ دے کوئی جا کر مرا حال اچھا ہے آج اس بت کو دکھا لائے تجھے اے واعظ اب نہ کہنا کبھی حوروں کا جمال اچھا ہے جامِ جم چاہئے شبنم کو نہ اے پیرِ مغاں جلد دے بھر…

Read More