ایک زمین…. حال اچھا ہے : تیئیس شاعر

مرزا غالب حسنِ مہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچھا ہے اس سے میرا مہہ خورشید جمال اچھا ہے بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچھا ہے اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا ساغرِ جم سے مرا جامِ سفال اچھا ہے بے طلب دیں تو مزا اس میں سوا ملتا ہے وہ گدا جس کو نہ ہو خوئے سوال اچھا ہے ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق وہ سمجھتے ہیں کہ…

Read More

ہاجر دہلوی ۔۔۔۔ آپ جب سامنے بیٹھے ہیں تو حال اچھا ہے  

سوچتا ہوں کبھی حوروں کا خیال اچھا ہے کبھی کہتا ہوں کہ اس بت کا جمال اچھا ہے مجھ سے کہتے ہیں کہو عشق میں حال اچھا ہے چھیڑ اچھی ہے یہ اندازِ سوال اچھا ہے نہ ادائیں تری اچھی نہ جمال اچھا ہے اصل میں چاہنے والے کا خیال اچھا ہے دیکھ کر شکل وہ آئینہ میں اپنی بولے کون کہتا ہے کہ حوروں کا جمال اچھا ہے جو ہنر کام نہ آئے تو ہنر پھر کیسا کام جو وقت پر آئے وہ کمال اچھا ہے وہ جوانی وہ…

Read More

ہاجر دہلوی

ہاجر دہلوی (رگو ناتھ سنگھ) ہاجر دہلوی 30 اکتوبر 1884 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان اصل نام رگھوناتھ سنگھ تھا۔  ہاجر کاخاندان دہلی کا ایک معزز اور علم دوست خاندان تھا۔ ہاجر کے دادا منشی سردار سنگھ عربی اور فارسی زبان کے جید عالم تھے، فارسی زبان میں شعر بھی کہتے تھے،  حسیب تخلص کرتے تھے۔ ان کا فارسی شاعری کا ایک دیوان بھی شائع ہوا۔ حسیب نثر نگار بھی تھے۔ ’’روشنی‘‘ اور ’’خانہ آباد ‘‘ دو اسٹیج ڈرامے بھی لکھے۔ ہاجر کی ابتدائی تعلیم دہلی میں ہوئی۔ فارسی…

Read More

ہاجر دہلوی … جب کسی کا خیال آتا ہے

جب کسی کا خیال آتا ہے دل میں غم کا ابال آتا ہے یوں ہی فرقت میں عمر گزرے گی کب پیامِ وصال آتا ہے آپ باتوں میں ٹال دیتے ہیں وصل کا جب سوال آتا ہے کل جسے بزم سے نکالا تھا پھر وہی خستہ حال آتا ہے پھیکا پھیکا ہے چاند گردوں پر کون رشکِ ہلال آتا ہے ہائے اس بت نے بے وفائی کی صرف اتنا خیال آتا ہے دل لگی کے سوا تجھے‘ ہاجر! اور بھی کچھ کمال آتا ہے

Read More