مرزا غالب حسنِ مہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچھا ہے اس سے میرا مہہ خورشید جمال اچھا ہے بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچھا ہے اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا ساغرِ جم سے مرا جامِ سفال اچھا ہے بے طلب دیں تو مزا اس میں سوا ملتا ہے وہ گدا جس کو نہ ہو خوئے سوال اچھا ہے ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق وہ سمجھتے ہیں کہ…
Read MoreTag: داغ دہلوی
داغ دہلوی
آپ پچھتائیں نہیں جور سے توبہ نہ کریں آپ کے سر کی قسم داغ کا حال اچھا ہے
Read Moreداغ دہلوی
مآلِ کار خدا جانے، داغ! کیا ہو گا خدا سے کام پڑا آخری زمانے میں
Read Moreداغ دہلوی
عشق میں دل کہیں، حواس کہیں ایسے رہتے ہیں اپنے پاس کہیں کون پردے میں چھپ کے بیٹھا ہے بھر کے جاتا ہے کیوں گلاس کہیں مجھ کو ہے اس سے احتمالِ وفا نہ غلط ہو مرا قیاس کہیں زہر کھاتے ہیں تنگ آ کر ہم یہ دوا آئے دل کو راس کہیں بزم میں داغ گر نہیں تو نہ ہو یہیں ہو گا وہ آس پاس کہیں
Read More