داغ دہلوی

مآلِ کار خدا جانے، داغ! کیا ہو گا خدا سے کام پڑا آخری زمانے میں

Read More

داغ دہلوی

عشق میں دل کہیں، حواس کہیں ایسے رہتے ہیں اپنے پاس کہیں کون پردے میں چھپ کے بیٹھا ہے بھر کے جاتا ہے کیوں گلاس کہیں مجھ کو ہے اس سے احتمالِ وفا نہ غلط ہو مرا قیاس کہیں زہر کھاتے ہیں تنگ آ کر ہم یہ دوا آئے دل کو راس کہیں بزم میں داغ گر نہیں تو نہ ہو یہیں ہو گا وہ آس پاس کہیں

Read More