مسعود منور ۔۔۔ جو ہُوا صاف صاف لکھا ہے

جو ہُوا صاف صاف لکھا ہے
تجھ سے ہر اختلاف  لکھا ہے

گو تلفظ نہ تھا درست اپنا
پھر بھی ہر شین قاف لکھا ہے

مجھ سے جو گفتگو میں چھوٹ گیا
سارا لاف و گزاف لکھا ہے

ففٹی ففٹی تھے تیرے میرے گناہ
میں نے بھی ہاف ہاف لکھا ہے

برفباری میں خوفِ سرما سے
تجھ کو اپنا لحاف لکھا ہے

کیس میں قتلِ عاشقاں کے تجھے
میں نے وعدہ معاف لکھا ہے

آڑے ترچھے خطوط میں مسعود
زندگی کا گراف لکھا ہے

Related posts

Leave a Comment