داغ دہلوی ۔۔۔ مجھے اے اہلِ کعبہ یاد کیا مے خانہ آتا ہے

مجھے اے اہلِ کعبہ یاد کیا مے خانہ آتا ہے اِدھر دیوانہ جاتا ہے، اُدھر پروانہ آتا ہے نہ دل میں غیر آتا ہے، نہ صاحب خانہ آتا ہے نظر چاروں طرف ویرانہ ہے، ویرانہ آتا ہے تڑپتا، لوٹتا اُڑتا جو بے تابانہ آتا ہے یہ مرغِ نامہ بر آتا ہے یا پروانہ آتا ہے مرے مژگاں سے آنسو پونچھتا ہے کس لیے ناصح ٹپک پڑتا ہے خود، جو اس شجر میں دانہ آتا ہے وہ نازک ہیں تو کیا اپنے سے خنجر پھر نہیں سکتا تجھے کچھ ننگ بھی…

Read More

داغ دہلوی ۔۔۔ اب دل ہے مقام بے کسی کا

اب دل ہے مقام بے کسی کا یوں گھر نہ تباہ ہو کسی کا کس کس کو مزا ہے عاشقی کا تم نام تو لو بھلا کسی کا پھر دیکھتے ہیں عیش آدمی کا بنتا جو فلک مری خوشی کا گلشن میں ترے لبوں نے گویا رس چوم لیا کلی کلی کا لیتے نہیں بزم میں مرا نام کہتے ہیں خیال ہے کسی کا جیتے ہیں کسی کی آس پر ہم احسان ہے ایسی زندگی کا بنتی ہے بری کبھی جو دل پر کہتا ہوں برا ہو عاشقی کا ماتم…

Read More

داغ دہلوی

لطف آرام کا نہیں ملتا آدمی کام کا نہیں ملتا

Read More

نواب مرزا داغ دہلوی … حیا و شرم سے چُپ چاپ کب وہ آ کے چلے

حیا و شرم سے چُپ چاپ کب وہ آ کے چلے اگر چلے تو مجھے سِیدھیاں  سُنا کے چلے وہ شاد شاد دمِ صبح مُسکرا کے چلے ستم تو یہ ہے کہ مجھ کو گلے لگا کے چلے یہ چال ہے کہ قیامت ہے اے بُتِ کافر! خدا کرے کہ یوں ہی سامنے خدا کے چلے ہمارے دُودِ جگر میں ذرا نہیں طاقت یہ ابرِ تر ہے کہ گھوڑے پہ جو ہَوا کے چلے مرے بُجھائے بُجھے گی نہ یہ لگی دل کی بُجھاتے جاؤ کہاں آگ تم لگا کے…

Read More

داغ دہلوی

مآلِ کار خدا جانے، داغ! کیا ہو گا خدا سے کام پڑا آخری زمانے میں

Read More

داغ دہلوی

عشق میں دل کہیں، حواس کہیں ایسے رہتے ہیں اپنے پاس کہیں کون پردے میں چھپ کے بیٹھا ہے بھر کے جاتا ہے کیوں گلاس کہیں مجھ کو ہے اس سے احتمالِ وفا نہ غلط ہو مرا قیاس کہیں زہر کھاتے ہیں تنگ آ کر ہم یہ دوا آئے دل کو راس کہیں بزم میں داغ گر نہیں تو نہ ہو یہیں ہو گا وہ آس پاس کہیں

Read More