داغ دہلوی

لطف آرام کا نہیں ملتا آدمی کام کا نہیں ملتا

Read More

نواب مرزا داغ دہلوی … حیا و شرم سے چُپ چاپ کب وہ آ کے چلے

حیا و شرم سے چُپ چاپ کب وہ آ کے چلے اگر چلے تو مجھے سِیدھیاں  سُنا کے چلے وہ شاد شاد دمِ صبح مُسکرا کے چلے ستم تو یہ ہے کہ مجھ کو گلے لگا کے چلے یہ چال ہے کہ قیامت ہے اے بُتِ کافر! خدا کرے کہ یوں ہی سامنے خدا کے چلے ہمارے دُودِ جگر میں ذرا نہیں طاقت یہ ابرِ تر ہے کہ گھوڑے پہ جو ہَوا کے چلے مرے بُجھائے بُجھے گی نہ یہ لگی دل کی بُجھاتے جاؤ کہاں آگ تم لگا کے…

Read More

داغ دہلوی

مآلِ کار خدا جانے، داغ! کیا ہو گا خدا سے کام پڑا آخری زمانے میں

Read More

داغ دہلوی

عشق میں دل کہیں، حواس کہیں ایسے رہتے ہیں اپنے پاس کہیں کون پردے میں چھپ کے بیٹھا ہے بھر کے جاتا ہے کیوں گلاس کہیں مجھ کو ہے اس سے احتمالِ وفا نہ غلط ہو مرا قیاس کہیں زہر کھاتے ہیں تنگ آ کر ہم یہ دوا آئے دل کو راس کہیں بزم میں داغ گر نہیں تو نہ ہو یہیں ہو گا وہ آس پاس کہیں

Read More