ایک زمین…. حال اچھا ہے : تیئیس شاعر

مرزا غالب حسنِ مہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچھا ہے اس سے میرا مہہ خورشید جمال اچھا ہے بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچھا ہے اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا ساغرِ جم سے مرا جامِ سفال اچھا ہے بے طلب دیں تو مزا اس میں سوا ملتا ہے وہ گدا جس کو نہ ہو خوئے سوال اچھا ہے ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق وہ سمجھتے ہیں کہ…

Read More

عدیم ہاشمی

کیوں پرکھتے ہو سوالوں سے جوابوں کو عدیم ہونٹ اچھے ہوں تو سمجھو کہ سوال اچھا ہے

Read More

عدیم ہاشمی ۔۔۔ راحتِ جاں سے تو یہ دل کا وبال اچھا ہے

راحتِ جاں سے تو یہ دل کا وبال اچھا ہے اس نے پوچھا تو ہے اتنا ترا حال اچھا ہے ماہ اچھا ہے بہت ہی نہ یہ سال اچھا ہے پھر بھی ہر ایک سے کہتا ہوں کہ حال اچھا ہے ترے آنے سے کوئی ہوش رہے یا نہ رہے اب تلک تو ترے بیمار کا حال اچھا ہے یہ بھی ممکن ہے تری بات ہی بن جائے کوئی اسے دے دے کوئی اچھی سی مثال اچھا ہے دائیں رخسار پہ آتش کی چمک وجہِ جمال بائیں رخسار کی آغوش…

Read More