کیوں پرکھتے ہو سوالوں سے جوابوں کو عدیم ہونٹ اچھے ہوں تو سمجھو کہ سوال اچھا ہے
Read MoreTag: عدیم ہاشمی کے اشعار
عدیم ہاشمی ۔۔۔ راحتِ جاں سے تو یہ دل کا وبال اچھا ہے
راحتِ جاں سے تو یہ دل کا وبال اچھا ہے اس نے پوچھا تو ہے اتنا ترا حال اچھا ہے ماہ اچھا ہے بہت ہی نہ یہ سال اچھا ہے پھر بھی ہر ایک سے کہتا ہوں کہ حال اچھا ہے ترے آنے سے کوئی ہوش رہے یا نہ رہے اب تلک تو ترے بیمار کا حال اچھا ہے یہ بھی ممکن ہے تری بات ہی بن جائے کوئی اسے دے دے کوئی اچھی سی مثال اچھا ہے دائیں رخسار پہ آتش کی چمک وجہِ جمال بائیں رخسار کی آغوش…
Read Moreعدیم ہاشمی
وہ کہ خوشبو کی طرح پھیلا تھا میرے چار سو میں اُسے محسوس کر سکتا تھا، چھو سکتا نہ تھا
Read More