ایک زمین…. حال اچھا ہے : تیئیس شاعر

مرزا غالب حسنِ مہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچھا ہے اس سے میرا مہہ خورشید جمال اچھا ہے بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچھا ہے اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا ساغرِ جم سے مرا جامِ سفال اچھا ہے بے طلب دیں تو مزا اس میں سوا ملتا ہے وہ گدا جس کو نہ ہو خوئے سوال اچھا ہے ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق وہ سمجھتے ہیں کہ…

Read More

رؤف رحیم ۔۔۔ ملک سے سارے غریبوں کو نکال، اچھا ہے

اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے ہم سے خوش فہموں کا یارو یہ خیال اچھا ہے نہ حرام اچھا ہے یارو نہ حلال اچھا ہے کھا کے پچ جائے جو ہم کو وہی مال اچھا ہے صرف نعروں سے غریبی تو نہیں مٹ سکتی ملک سے سارے غریبوں کو نکال، اچھا ہے ساتھ بیگم کے ملا کرتے ہیں دس بیس ہزار مفت کے مالوں میں سسرال کا مال اچھا ہے نرس کو دیکھ کے آ جاتی ہے منہ پہ رونق وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا…

Read More