احمد شاہ خان شبنم ۔۔۔۔ یہ تو کچھ بھی نہیں، سنتے تھے کہ مال اچھا ہے

تیری ابرو پہ صنم کیا ہی یہ خال اچھا ہے

ایسے کعبہ کے لئے یہ ہی بلال اچھا ہے

دل مرا دیکھ کے منہ پھیر کے نفرت سے کہا

یہ تو کچھ بھی نہیں سنتے تھے کہ مال اچھا ہے

غیر کے ساتھ وہ آتے ہیں عیادت کے لئے

ان سے کہہ دے کوئی جا کر مرا حال اچھا ہے

آج اس بت کو دکھا لائے تجھے اے واعظ

اب نہ کہنا کبھی حوروں کا جمال اچھا ہے

جامِ جم چاہئے شبنم کو نہ اے پیرِ مغاں

جلد دے بھر کے یہی جامِ سفال اچھا ہے

Related posts

Leave a Comment