طالب دہلوی ۔۔۔ ہنسنے کا امکان نہیں ہے

ہنسنے کا امکان نہیں ہے رونا بھی آسان نہیں ہے   توڑ دیا دم امیدوں نے اب کوئی ارمان نہیں ہے شہر خموشاں سے گزرا ہوں یہ بستی ویران نہیں ہے کون ہے جو دارِ فانی میں دو دن کا مہمان نہیں ہے حیرت میں ہے دیکھنے والا آئینہ حیران نہیں ہے جیسے چاہے بہلا لیجے دل سا بھی نادان نہیں ہے دکھ دینا آسان بہت ہے دکھ سہنا آسان نہیں ہے الفت خود عنوان ہے اپنا اس کا کچھ عنوان نہیں ہے مرنے پر کیا ہو کیا جانے زیست…

Read More