طارق بٹ … یہ زماں ہے نہ یہ مکاں اپنا

یہ زماں ہے نہ یہ مکاں اپناہے کہیں اور ہی نشاں اپنا یہ علاقہ ہے دلستاں اپناورنہ ہم، اور یوں زیاں اپنا جانے اس دائرے پہ ہستی کےخط مماس ہے کہاں اپنا طبع روشن کے اس چراغ تلےیہ اندھیرا ہے راز داں اپنا اس کا ہم پایہ ہو تو ہو کوئیجس تشخص کا ہے بیاں اپنا دل دریچہ ہے کون باغ کی سمتہے معطّر مشامِ جاں اپنا گم ہوا ہے یہ کس دھندلکے میںداغِ دل تھا جو ضُو فشاں اپنا کبھی آیا ادھر تو پوچھیں گے‘ ہے کوئی آپ کا…

Read More