عبداللہ حسین کا ایک افسانہ ”سمندر“ … انیس اکرام فطرت

”یہاں سمندر فیروز کو مخاطب کر کے کہتا ہے کہ اس وقت جہاں تم موجود ہو وہاں و قت تھم گیا ہے۔ اور ایک ایک پَل پر سے تمہارا اختیار اُٹھ گیا ہے کہ یہاں میں حکومت کرتا ہوں۔ اس لےے نہیں کہ میں لافانی ہوں اور طاقت ور ہوں اور غصیل ہوں…. اس لےے کہ جب پَل پَل پر تمہارا اختیار تھا تو تم نے ہاتھ بڑھا کر کسی تک پہنچنا ہی نہ چاہا۔ اور آخر بے اختیار ہو کر بیٹھ گئے اور اب پیچھے مڑ کر نہیں دیکھ…

Read More