دردانہ نوشین خان ۔۔۔۔ 22ویں صدی کے آدم زادو

22ویں صدی کے آدم زادو ۔۔۔۔۔۔۔……………………. 22ویں صدی کے آدم زادو! تم کیسے ہو گے؟؟ ہم جیسے ہو گے؟؟ کیسے اُڑتے ، اُترتے ، زمین پہ چلتے ہو گے کیا پہنتے ، کیا بولتے کیا خواب رکھتے ہو گے تمھاری محفلیں بھی تو ہوں گی وہ کیسی ہوں گی؟؟ لمبی مسافتوں کی کہانیاں تو مر چکیں نئی ایجادوں پہ اُنگلیوں کا یا انگلیوں کابھی نہیں… رگوں میں مدخول نظریوں کا عجب کوئی اسرار ہو گا متروک جذبوں کی مسند پہ حکم کوئی سردار ہو گا 22ویں صدی کے آدم زادو!…

Read More