دردانہ نوشین خان ۔۔۔۔ 22ویں صدی کے آدم زادو

22ویں صدی کے آدم زادو
۔۔۔۔۔۔۔…………………….
22ویں صدی کے آدم زادو!
تم کیسے ہو گے؟؟ ہم جیسے ہو گے؟؟
کیسے اُڑتے ، اُترتے ، زمین پہ چلتے ہو گے
کیا پہنتے ، کیا بولتے کیا خواب رکھتے ہو گے
تمھاری محفلیں بھی تو ہوں گی
وہ کیسی ہوں گی؟؟
لمبی مسافتوں کی کہانیاں تو مر چکیں
نئی ایجادوں پہ اُنگلیوں کا
یا انگلیوں کابھی نہیں…
رگوں میں مدخول نظریوں کا
عجب کوئی اسرار ہو گا
متروک جذبوں کی مسند پہ
حکم کوئی سردار ہو گا
22ویں صدی کے آدم زادو!
لحاظ ، مروّت ، دوستی ، محبت
یہ چار قبریں کہاں ملیں گی؟؟
غزل، ناول، نظم فسانہ
کدھر ان کا عجائب خانہ؟؟
قلم ، قرطاس، رنگ و ساز
کس تابوت میں بند ہوں گے؟؟
کہ جن کی زیارت گر آنکھیں بھی مرحوم و معدوم
ہو چکی ہوں
نئی کرسی ، نئے معاہدے
نئے دشمن ، نئی جنگیں
انجان پُرزوں کی دسترس میں
نئی تکنیک کے بس میں ، تگنی کا ناچ ناچنے والو!
22ویں صدی کے آدم زادو!
مانا بہت ترقی یافتہ تم ہو،
فنا کیسے نابود ہو گا؟؟
فنا تو ہر دم موجود ہو گا

Related posts

Leave a Comment