محمد ارشاد ۔۔۔ ہر چند ظفر کا ہے وسیلہ تو سفر بھی

ہر چند ظفر کا ہے وسیلہ تو سفر بھی رہ بھول گئے گھر کی رہا یاد نہ گھر بھی جس پُل سے گزرنا ہے وہ تلوار کی ہے دھار یکساں ہیں چپ و راست اِدھر اور اِدھر بھی احوال سنائیں کسے کیا آب و ہوا کے ٹِک پائے بگولے نہ ٹھہر پائے بھنور بھی یہ دفن بگولے میں تو وہ غرق بھنور میں ہے خشک جو دامن تو بھی کیا ، کیا ہے جو تر بھی نایاب نہیں عدل و مساوات جہاں میں جتنی ہے دُمِ فیل ہے اتنی دمِ…

Read More