بہ نوکِ خار می رقصم ۔۔۔ سلمیٰ یاسمین نجمی

بہ نوکِ خار می رقصم (۱) وہ چاروں ڈیلٹا ایر لائن کے ذریعے چند منٹ پہلے اور لینڈ و پہنچی تھیں۔نیلے کانچ کی طرح صاف شفاف آسمان تاحدِّ نظر پھیلا ہوا تھا۔اس میں بادلوں کے سپید پھولے ہوئے گالوں جیسے بادلوں کا انبار لگا ہوا تھا۔ ’’کیوں شمو کتنا خوبصورت آسمان ہے بالکل ہمارے وطن جیسا…‘‘ ’’گرمی بھی ویسی ہے،دم نکلا جا رہا ہے۔‘‘شمو نے اپنی منی سی ناک چڑھائی۔’’مجھے لگتا ہے ساری تفریح نکل جائے گی ،ہمیں اس موسم میں نہیں آنا چاہئے تھا۔‘‘ ’’جب چھٹیاں ہوتی ہں تب…

Read More