سب کہکشائیں دُھول ہوئیں دَھن کی دھوپ میں
دل کے افق سے خواب ستارہ نہیں گیا
Related posts
-
عبیداللہ علیم
کہاں شکست ہوئی اور کہاں صلہ پایا کسی کا عشق کسی سے نباہتا تھا میں -
شارق جمال ناگپوری
تم بھی ہو میری طرح بکھرے ہوئے کہہ رہے ہیں آئنے ٹوٹے ہوئے -
ناوک حمزہ پوری
کس کس کی زبان بند کرتا خود اپنے ہی ہونٹ سی رہا ہوں