شاہنواز زیدی ۔۔۔ یہ مت سمجھنا کہ دل سنبھالے پڑے ہوئے ہیں

یہ مت سمجھنا کہ دل سنبھالے پڑے ہوئے ہیں
میاں ہمیں زندگی کے لالے پڑے ہوئے ہیں

یہ خواب ہے، یا تو واقعی اس ہجوم میں ہے
کہ جن کے سر خم ہیں، چہرے کالے پڑے ہوئے ہیں

دکھوں کو اپنے پلٹ کے دیکھو خوشی ملے گی
انھی اندھیروں کے گھر اجالے پڑے ہوئے ہیں

لکھا نہیں ہے، جلا نہیں ہوں، چھوا نہیں ہے
نہ جانے کیوں انگلیوں پہ چھاپے پڑے ہوئے ہیں

ہمارے حق میں کوئی نہیں بات کرنے والا
لبوں پہ مہریں، ہوا پہ تالے پڑے ہوئے ہیں

یہ لوگ کیا ہیں، نہ گھر پتہ ہے، نہ تیرا رستہ
اور اپنے ہاتھوں پہ دل نکالے پڑے ہوئے ہیں

ہر ایک تصویر تیری تصویر لگ رہی ہے
نظر نظر میں ترے حوالے پڑے ہوئے ہیں

وہیں پہ انسانیت کا کوئی سراغ ہو گا
جہاں پہ ٹوٹے ہوئے پیالے پڑے ہوئے ہیں

Related posts

Leave a Comment