میر تقی میر ۔۔۔ تیوری چڑھائی تو نے کہ یاں جی نکل گیا

ہم خستہ دل ہیں تجھ سے بھی نازک مزاج تر
تیوری چڑھائی تو نے کہ یاں جی نکل گیا

گرمیِ عشق مانعِ نشوونما ہوئی
میں وہ نہال تھا کہ اُگا اورجل گیا

مستی میں چھوڑ دَیر کو کعبے چلا تھا میں
لغزش بڑی ہوئی تھی و لیکن سنبھل گیا

عریاں تنی کی شوخی سے دیوانگی میں میر
مجنوں کے دشتِ خار کا داماں بھی چل گیا

Related posts

Leave a Comment