کبھی اس سبک رو ندی کے کنارے گئے ہی نہیں ہو
تمہیں کیا خبر ہے
وہاں ان گنت کھردرے پتھروں کو
سجل پانیوں نے
ملائم رسلیے، مدھر گیت گا کر
امٹ چکنی گولائیوں کو ادا سونپ دی ہے
وہ پتھر نہیں تھا
جسے تم نے بے ڈول، ان گھڑ سمجھ کر
پرانی چٹانوں سے ٹکرا کے توڑا
اب اس کے سلگتے تراشے
اگر پاؤں میں چبھ گئے ہیںتو کیوں چیختے ہو؟
Related posts
-
شاہین عباس ۔۔۔ اے تصویر انسان
اے تصویر انسان (۱) کوئی کوئی دن سمے کی دھار پہ ایسا بھی آ جاتا ہے... -
سعید دوشی ۔۔۔ کوکھ جلا سیارہ
کوکھ جلا سیارہ یہ سیارہ جو بالکل بیضوی کشکول جیسا ہے گلوبی گردشیں ساری ہمیشہ سے... -
عزیز فیصل ۔۔۔ دل کو دل سے رہ ہوتی ہے (ماہنامہ بیاض لاہور مارچ 2022 )
دل کو دل سے رہ ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اک دن اس نے فون پہ پوچھا: ’’کیسے...