ہزار موسم گزر گئے ہیں
ستم گروں کی جفا وہی ہے
ابھی بھی دھرتی سلگ رہی ہے
ابھی بھی آہ و بکا وہی ہے
ابھی بھی ہر سو ہے سوگواری
ابھی بھی ماتم بپا وہی ہے
ابھی بھی مظلوم جل رہے ہیں
ابھی بھی کرب و بلا وہی ہے
امامِ عالی مقام! لیکن
کہیں کہیں جو دیے ہیں روشن
وفا شعاروں کے ان دیوں میں
تمہاری سیرت کی روشنی ہے
Related posts
-
عقیدت ۔۔۔ اعجاز دانش
عقیدت زہے صبا! کہ ہے تیرا گزر مدینے میں مرا بھی حال وہاں عرض کر مدینے... -
سعادت سعید … (قلب ماہیت) مشرقی پاکستان کے لیے ایک نظم
قلب ماہیت (مشرقی پاکستان کے لیے ایک نظم) ………. تمہارے سائے مری تمنا کے جنگلوں میں... -
طارق بٹ ۔۔۔ عقیدت
عقیدت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ سے ہے دینِ قَیِم، آپ کی نسبت سے ہم یہ نشاں قائم تو...