بڑھا جو سوزِ دُروں ، آپ میں پگھل گیا مَیں
پھر ایک دن کسی آتش فشاں میں ڈھل گیا مَیں
Related posts
-
عرفان صدیقی
عجب حریف تھا میرے ہی ساتھ ڈوب گیا مرے سفینے کو غرقاب دیکھنے کے لیے -
شارق جمال ناگپوری
ڈس نہ لے دیکھو کہیں دھوپ کا منظر مجھ کو تم نے بھیجا تو ہے بل...