اسد اعوان ۔۔۔ میری خواہش ہے مجھے آج پیادہ نہ پھِرا

میری خواہش ہے مجھے آج پیادہ نہ پھِرا
خودنمائی کے لیے جادہ بہ جادہ نہ پھِرا

اب کہیں دیکھنے جاتے ہیں نشیلی آنکھیں
اپنے ہاتھوں میں لیے ساغر و بادہ نہ پھِرا

یہ خطرناک علاقہ ہے محبت کے لیے
اپنے ہمراہ مجھے اتنا زیادہ نہ پھِرا

یہ اہانت ہے یہ فتنہ ہے مری بستی میں
اتنی بے باکی سے یہ مولوی زادہ نہ پھِرا

ہر طرف اپنی معیت میں اُسے جانِ اسد
یہ نیا دور نئی دنیا ہے سادہ نہ پھرا

Related posts

Leave a Comment