اقبال سروبہ ۔۔۔ کسی کے ہونٹوں پہ پیاس دیکھی کسی کے ہاتھوں میں جام دیکھا

کسی کے ہونٹوں پہ پیاس دیکھی کسی کے ہاتھوں میں جام دیکھا
بس اپنی دھرتی پہ ہم نے برسوں یہی فسردہ نظام دیکھا

محبتوں کا رواج دیکھا نہ چاہتوں کا سماج دیکھا
خلوص و مہر و وفا کا پیکر کوئی نہ ہم نے امام دیکھا

یہاں امیر و وزیر دیکھے سبھی صغیر و کبیر دیکھے
اَنا کا جو بھی اسیر دیکھا وہ خواہشوں کا غلام دیکھا

بغیر محنت کے پاؤ عزت کہ یہ اصولِ جہاں نہیں ہے
یہاں تو جس نے بھی کی ریاضیت اُسی کا اُونچا مقام دیکھا

وہ جس نے اپنے لہو سے بخشا نکھار اقبال اِس جہاں کو
اُسی لہو سے لکھا ہوا میں نے اپنے دل پہ وہ نام دیکھا

Related posts

Leave a Comment