خاور اعجاز ۔۔۔ یہ کس گلاب کا ہے انتظار ایک جگہ

یہ کس گلاب کا ہے انتظار ایک جگہ
کھڑے ہُوئے ہیں جو باغ و بہار ایک جگہ

خبر ہے چاروں طرف تازہ پھُول کھِلنے کی
اکٹھے ہونے لگے ہیں جو خار ایک جگہ

تِری طرف ہے تو میری طرف بھی آئے گی
کبھی ٹھہرتی نہیں ہے بہار ایک جگہ

ہَوائے دہر پریشاں ہے اِس حقیقت سے
چراغ جلتا ہے کیوں بار بار ایک جگہ

کہاں کہاں نہیں دُنیا میں ہم سے مجنوں صفت
دو چار ایک جگہ ہیں دو چار ایک جگہ

حضورِ یار نیا شکوہ دل کو ہے شاید
سمٹ رہا ہے پُرانا غبار ایک جگہ

چلو یہ میرا دمِ نزع ہی غنیمت ہے
ہُوئے تو جمع سبھی میرے یار ایک جگہ

Related posts

Leave a Comment