رحمان حفیظ ۔۔۔۔۔ رنگ کا، نور کا، بو باس کا دھوکا ہی نہ ہو !

رنگ کا، نور کا، بو باس کا دھوکا ہی نہ ہو !

زندگی عشرتِ احساس کا دھوکا ہی نہ ہو !

جیسے اک خواب ہوا عہدِ گزشتہ کا ثبات

دمِ آئندہ مری آس کا دھوکا ہی نہ ہو !

یہ نگیں بھی نہ ہو بس معجزۂ تارِ نظر !

یہ ہنر گوہرو الماس کا دھوکاہی نہ ہو !

میرے تخئیل کے ہی عکس نہ ہوں سبزہ و گْل

دہر اَوہام کا ، وسواس کا دھوکا ہی نہ ہو!

Related posts

Leave a Comment