ریاض رومانی ۔۔۔ کِس قیامت پہ نظر کرکے ابھی لوٹا ہوں

کِس قیامت پہ نظر کرکے ابھی لوٹا ہوں
اپنے اندر کا سفر کرکے ابھی لوٹا ہوں

اِک ستارے کو کروں گا ابھی روشن جاکر
ایک قطرے کو گہر کرکے ابھی لوٹا ہوں

تم سمجھتے ہو کہ میں کچھ بھی نہیں ہوں، لیکن
شب ستاروں پہ بسر کرکے ابھی لوٹا ہوں

کوئی آسان نہ تھا سچ کی حمایت کرنا
میں یہی کام مگر کرکے ابھی لوٹا ہوں

ایک زنجیر کو کاٹا ہے نظر سے میں نے
ایک دیوار میں دَر کرکے ابھی لوٹا ہوں

Related posts

Leave a Comment